* اے شب ہجرتری راہ میں ہم کیانہ بنے *
غزل
اے شب ہجرتری راہ میں ہم کیانہ بنے
صبح کا چہرہ بنے، شام کا افسانہ بنے
زندگی اتنی زیاں کارہے معلوم نہ تھا
سیکڑوں شہر تمنا تھے جو ویرانہ بنے
ایک تم ہوکہ مٹاتے رہے تاریخ جنوں
ایک ہم ہیں کہ ہراک دور میں دیوانہ بنے
جادہ شب میں جلاتے رہے زخموں کے چراغ
صبح آئی تو ہمیں رات کا افسانہ بنے
کتنے شعلے تھے جودل میں بھی ہوئے سرد شکیب
کتنے آنسوتھے جو قطرہ رہے دریانہ بنے
٭٭٭
|