* ہوس وقت کا اندازہ لگایا جائے *
غزل
ہوس وقت کا اندازہ لگایا جائے
رات پاگل ہوئی دروازہ لگایا جائے
آشنا شہر کی آنکھوں میں نیا شخص لگے
ایسا چہرے پہ کوئی غازہ لگایا جائے
بیتے موسم میں جو پھل آئے کسیلے نکلے
اب کوئی پیڑ یہاں تازہ لگایا جائے
بھاگتے دوڑتے شہروںکوسجاکرزنجیر
خلوت جاں کا بھی اندازہ لگایا جائے
میں بکھر جائوں نہ کاغذ کی طرح کمرے میں
تیز طوفان ہے دروازہ لگایا جائے
٭٭٭
|