* ہر شخص کے چہرے پر آئینہ جڑا دیکھا *
غزل
ہر شخص کے چہرے پر آئینہ جڑا دیکھا
بے چہرہ صدی کو بھی صد چہرہ نما دیکھا
خوش نام حویلی کے او نچے تو بہت در تھے
پر اس کے مکینوں کا سرنیچے جھکا دیکھا
وہ کون تھا وہ کیا تھا کچھ یادنہیں لیکن
ملبے میں معارت کے اک شخص چھپادیکھا
شاید کہ فضائوں میں کچھ تازہ نمی آئی
ٹوٹے ہوئے گملے میں اک پھول کھلا دیکھا
آنگن میں کئی بچے سرگوشیاں کرتے ہیں
موسم کی حلاوت کوکچھ میں نے سواد یکھا
٭٭٭
|