* جلتے لمحوں کی سوغات *
غزل
جلتے لمحوں کی سوغات
انگارے اور بھیگے ہات
خوابوں کی برفیلی لاشیں
دھوئی گئی ہیں راتوں رات
سپنوں نے بخشا تھا کیا کیا
آنکھ کھلی تو خالی ہات
میری صورت گھور رہے ہیں
کمرہ ہوٹل اور فٹ پات
پندار تنہائی ٹوٹے
سائے سے کرتا ہوں بات
لفظ کا خالی کاسہ مجھ سے
مانگے معنی کی خیرات
بھیڑ میں اکثر گم پائی ہے
میں نے اپنی تنہا ذات
٭٭٭
|