* جب آنکھ لگی ہے یہی محسوس ہوا ہے *
غزل
جب آنکھ لگی ہے یہی محسوس ہوا ہے
آہستہ سرہانے میں کوئی بول رہا ہے
نظروں سے تحیر کی کرن پھوٹ رہی ہے
آئینے کا معصوم بدن کانپ رہا ہے
ساون کی اُمس آج کے انسان کا مقدر
جوکھل کے نہ برسے یہ وہی کالی گھٹا ہے
ملزم کی طرح شام کٹہرے میں کھڑی ہے
مغرب ہے یہ، سورج کا یہیں قتل ہوا ہے
گرنے لگے دیوار سے خوابوں کے کلنڈر
دروازہ لگا دوکہ بہت تیز ہوا ہے
٭٭٭
|