* جو حجابوں میں چھپا ہے اسے محبوب نہ *
غزل
جو حجابوں میں چھپا ہے اسے محبوب نہ کر
چمپئی وقت مرے نام سے منسوب نہ کر
دیدنی ہے یہ سماں ڈاک ابھی آئی ہے
ٹھیر جاوا ابھی مہر سر مکتوب نہ کر
اس کو انساں ہی رہنے دے فرشتہ نہ بنا
اس کی تصویر کو اب اور بہت خوب نہ کر
اس کی توقیر اسی میں ہے کہ وہ بے منت ہو
اس کے دہلیز کو شرمندہ جاروب نہ کر
دست وپہلو میں کھلو نے کی شرارت نہ اچھال
وہ تنک خوہے اسے آپ سے محبوب نہ کر
٭٭٭
|