* وہ کھیل کھیل میں اک گھر ترا بنادین *
غزل
وہ کھیل کھیل میں اک گھر ترا بنادینا
وہ بات بات میں ہاتھوں سے سب مٹادینا
عجیب تھا وہ گھروندا وہ کھیل گڑیوں کا
وہ ابتدا کو مری انتہا بنا دینا
وہ تیرا غور سے سننا مری کہانی کو
وہ تیرا سوچ کے عنوان اک لگا دینا
وہ تیرا پرشش احوال پہ بہت رونا
وہ میرا ٹوکنا تیرا پلک جھکا دینا
وہ استعارے کنائے میں تیرا چھپ جانا
وہ میرا لفظ ومعنی میں سب بتا دینا
مجاز میں وہ حقیقت کی رنگ آمیزی
وہ درمیان سے پردہ ترا ہٹا دینا
٭٭٭
|