* تکلفات کی سرحد پہ تیرا رک جانا *
غزل
تکلفات کی سرحد پہ تیرا رک جانا
دل و نگاہ کا پھر فاصلہ گھٹا دینا
وہ رنگ رنگ ترشح تری حویلی کی
شفق کا پھولنا، آنگن کا مسکرا دینا
وہ جزئیات پہ تیری نظر کا ٹھہرائو
وہ بام ودر کونئی اک کھلی فضا دینا
ہتھیلیوں پہ وہ برگ حنا کا رکھ لینا
ہوا کے رخ پہ مگر ہاتھ کا بڑھا دینا
عجیب تھا وہ تری وضع احتیاط کا رنگ
مری بیاض کو تکئے تلے چھپا دینا
٭٭٭
|