غزل منزل کا پتا ہے نہ کوئی راہ نما ہے اے قافلہ وقت کہاں آکے رکاہے نظروں سے تحیر کی کرن پھوٹ رہی ہے ساون کی انس آج کے انسان کا مقدر جوکھل کے نہ برسے یہ وہی کالی گھٹا ہے ٭٭٭