* تما شاہائے سحر کن فکاں ہم دیکھ آئے *
غزل
تما شاہائے سحر کن فکاں ہم دیکھ آئے ہیں
تری شاہی کے سب راز ن ہاں ہم دیکھ آئے ہیں
خزاں آوارہ پتے کیوں خزا ں میں رقص کرتے ہیں
تیری تصویر میں یہ رنگ حیرت خون ہے اپنا
لکھا کیا ہے سر اوراق جاں ہم دیکھ آئے ہیں
لگی تھی آگ کس گھر میں نہیں معلوم ہے لیکن
اٹھا تھا آنکھ سے کس کی دھواں ہم دیکھ آئیں ہیں
جو تیرے حرف سن لیں وہ کسی کی پھر ن ہیں سنتے
ترے لب کا وہ اعجاز بیاں ہم دیکھ آئیں ہیں
٭٭٭
|