* شاخ گل پہ چہہچے ہونے لگے *
غزل
شاخ گل پہ چہہچے ہونے لگے
اور نئے رنگوں میں ہم کھونے لگے
اس کے البم میں مری تصویر تھی
دیکھ کر اس کے عدو رونے لگے
چھوڑ آئے تھے جسے کل راہ میں
پھر اسی کے ساتھ ہم ہونے لگے
رت جگوں کی برکتیں تو دیکھئے
چاندنی کے تخت پہ سونے لگے
اشتراک غم بھی کیسی چیز ہے
اس کو دیکھا اور ہم رونے لگے
٭٭٭
|