* میں نے چہرے پہ اک تبصرہ لکھ دیا *
غزل
میں نے چہرے پہ اک تبصرہ لکھ دیا
پڑھنے والوں نے نام آپ کا لکھ دیا
متن اس کی مری چشم عریاں میں ہے
میں نے اسی کو بیاض وفا لکھ دیا
پھول دیکھا تو اس کو چمن کہہ دیا
اور دامن کوباد صبا لکھ دیا
میںنے دیکھا تھا دریا میں اترا ہوا
اس کو بہتا ہوا ٓئینہ لکھ دیا
موم سے ہونٹ اس کے سلگنے لگے
شمع نے رات کا ماجرا لکھ دیا
آیت روشنی تھرتھرانے لگی
لب پہ جو حرف آئے دعا لکھ دیا
وہ ہے مٹھی میں جگنو چھپائے ہوئے
اس کو جنگل کی پاگل ہوا لکھ دیا
وہ سراپا قصیدے کی تشبیب ہے
میں نے بے ساختہ اسی کو کیا لکھ دیا
٭٭٭
|