* سیاست میں عجب یہ فیصلہ نادان کرلی *
غزل
سیاست میں عجب یہ فیصلہ نادان کرلیتے ہیں
چمن کو رہن رکھ کر کانچ کا گلدان لیتے ہیں
قدم پڑتے ہی چوکھٹ پرلکھی جاتی ہیں تحریریں
اسی سے آنے والے کا ارادہ جان لیتے ہیں
نظر جب فرش راہ یار ہوتی ہے تو دل والے
قدموزوں کو اس کی چال سے پہچان لیتے ہیں
برائے فاصلہ دنیا کو ہم زحمت نہیں دیتے
بدن پر ہم نئی مٹی کی چادر تان لیتے ہیں
پریشاں ہم تو ہوتے ہیں ،پریشان ہم نہیں کرتے
ضرورت کے تحت چہرے کاغصہ چھان لیتے ہیں
کسی بھی حال میں حرمت کا سودا ہم نہیں کرتے
کتاب عشق رکھ کر رحل پر جزدان لیتے ہیں
٭٭٭
|