* بیچ میں ٹوٹ گیا خواب ادھورا مجھ سے *
غزل
بیچ میں ٹوٹ گیا خواب ادھورا مجھ سے
زندگی پوچھ رہی ہے مرا قصہ مجھ سے
میں نہیں تھا تو جہاں دگراں تھی دنیا
اور میں ہوں تو پریشان ہے دنیا مجھ سے
ایک میں ہوں کہ تجسسم کسی نور کے ہوں
ایک صورت ہے کہ کرتی رہی پردا مجھ سے
کیا کہوں سچ ہے کہ جنت کا سزاوار ہوں میں
اب تو دیکھی نہیں جاتی ہے تری دنیا مجھ سے
میں نے ساحل کی طرف مڑکے نہیں دیکھا تھا
بس اسی بات پہ ناراض ہے دریا مجھ سے
٭٭٭
|