* سرکش ہوا میں عطریہ کس کے چمن کا ہے *
غزل
سرکش ہوا میں عطریہ کس کے چمن کا ہے
اترا ہوا خمار اسی کے بدن کا ہے
تہذیب اختلاط سے معمور ہوگئے
کچھ بھی ذرا خیال نہ اب اس کو تن کا ہے
اس کی تلاش میں ہی لگائیں برہنہ رنگ
آب رواں تراشا ہوا کس بدن کاہے
کچھ لوگ چل رہے ہیں عماری کے ساتھ ساتھ
صحرا کا قصیدہ ہے کہ ارادہ عدن کا ہے
کیا بات ہے کہ راہ بھی پہچانتی نہیں
اب کتنی دور فاصلہ مجھ سے وطن کاہے
اہل نگاہ کہتے ہیں جس کو عظیم آباد
یہ بلبل ہزار اسی کے چمن کاہے
٭٭٭
|