* رنگ تصویر ہوا چاٹ گئی *
غزل
رنگ تصویر ہوا چاٹ گئی
بند کمرے کی فضا چاٹ گئی
دہن برگ وشجر خشک رہے
بونڈ ٹپکی کہ خلا چاٹ گئی
دشت بے نام کی خاموشی کو
کس کے قدموں کی صدا چاٹ گئی
اس کے ملبوس کی سجی خوش بو
شہرکی تازہ ہوا چاٹ گئی
دھوپ اتری بھی نہیں آنگن میں
اور پھولوں کی قبا چاٹ گئی
٭٭٭
|