* دریا کو تیز بیچ کا دھارا بھی چاہئے *
دریا کو تیز بیچ کا دھارا بھی چاہئے
دونوں طرف بلند کنارہ بھی چاہئے
پتوار پر نہ ڈالئے کشتی کا سارا بوجھ
تھوڑا سا بادباں کا سہارا بھی چاہئے
صورت حسین ہے تو حسیں آئینہ بھی ہو
حسنِ نظر کو حسنِ نظارہ بھی چاہئے
اک بار پی کے ہوگی نہ آسودگی انہیں
رندوں کو بھر کے جام دوبارہ بھی چاہئے
جس سے ہمارا خانۂ دل جگمگا اٹھے
اے آسمان ہم کو وہ تارا بھی چاہئے
صابرؔ ہمارے عہد کی تکمیل کے لئے
اردو ادب کو شعر ہمارا بھی چاہئے
************** |