* دل توانگر کا ہو کہ مفلس کا *
دل توانگر کا ہو کہ مفلس کا
عشق پر اختیار ہے کس کا
رشتے ناتے تو نام کے ہیں بس
اِس زمانے میں کون ہے کس کا
پائوں اُس کے بھی تو زمیں پر ہیں
آسماں پر دماغ ہے جس کا
قبل از وقت کرتی ہے محسوس
تجربہ تیز ہے چھٹی حس کا
عیب دیکھیں گے لوگ بولیں گے
بند منہ کیجئے گا کس کس کا
آنے والا سلام کرتا ہے
ہے یہ صابرؔ اصول مجلس کا
********************** |