* اپنی بربادی کا منظر دیکھ کر ہنستا *
اپنی بربادی کا منظر دیکھ کر ہنستا رہا
وہ تو رونے کا محل تھا میں مگر ہنستا رہا
اتنی فرصت تھی کہاں کرتا غموں کا احتساب
میں تو رنج و غم سے ہوکے بے خبر ہنستا رہا
رونے والوں نے تو رو رو کے گزاری زندگی
مجھ کو تھا ہنس ہنس کے جینا عمر بھر ہنستا رہا
کوئی کیا ہنستا بھلا اِس دَور پُر آشوب میں
وہ تو میں تھا جو کلیجہ تھام کر ہنستا رہا
دیکھ کر میری ہنسی سب لوگ دیں گے مجھ کو داد
میں اِسی امّید پر شام و سحر ہنستا رہا
کیا بتاتا میں کسی کو اپنے ہنسنے کا سبب
مجھ کو ہنسنا تھا میاں المختصر ہنستا رہا
میرے ہنسنے پر کسی کو بھی نہیں تھا اعتراض
اس لئے تو میں بلا خوف و خطر ہنستا رہا
بات ایسی بھی نہ تھی جس پر ہنسی آتی مجھے
کیوں ہنسی آئی مجھے یہ سوچ کر ہنستا رہا
************************************* |