* آمد جب اُس کی ہوتی ہے *
آمد جب اُس کی ہوتی ہے
بے حد مجھ کو خوشی ہوتی ہے
ہے وہ مسّرت کی تمہید
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی عید
ء
گمراہوں کو راہ دکھائے
سیدھے رستے پر لے جائے
پہنچائے سب کو منزل پر
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی رہبر
ء
یوں تو رب سے ڈرتا ہے وہ
کارِ بد بھی کرتا ہے وہ
بہکاتا ہے اُس کو شیطاں
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی انساں
ء
مجھ پر بڑا احسان ہے اُس کا
میرا وجود ارمان ہے اُس کا
میں ہوں اُس کی عزیزِ جاں
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی ماں
*** |