* جب وہ چھوئے تو تھر تھر کانپوں *
جب وہ چھوئے تو تھر تھر کانپوں
رہ رہ کے سینے کو ڈھانپوں
رات کی نیند اڑائے بیدردی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی سردی
ء
روز مری زلفوں سے کھیلے
سر اپنے قبضے میں لے لے
سلجھائے الجھن بالوں کی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی کنگھی
ء
باہر سے ہے روپ سجیلا
اندر سے بھی ہے وہ رسیلا
جی للچائے جب لوں نام
اے سکھی ساجن ؟ نا سکھی آم
ء
میرے ہونٹوں تک جب آئے
میرے منہ میں رس ٹپکائے
اُس کی لذت میٹھی میٹھی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی لیچی
*** |