* ہیرے کی مانند وہ چمکے *
ہیرے کی مانند وہ چمکے
اندھیارے میں اور بھی دمکے
پھوٹے اُس سے نور کی دھارا
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی تارا
ء
غصّے میں جب اُس کو پائوں
اپنے کئے پر میں پچھتائوں
اُس کا اثر بن جائے قہر
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی زہر
ء
اُس کو نسبت میرے قد سے
مجھ کو بچائے چشمِ بد سے
شرم و حیا کا ہے پروردہ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی پردہ
ء
روشن روشن اُس کا چہرہ
سر پر چمکے نور کا سہرا
ہو نہ اندھیرے سے وہ بوجھل
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی مشعل
*** |