* دیکھ اُسے پیاسا من جھومے *
دیکھ اُسے پیاسا من جھومے
وہ میرے ہونٹوں کو چومے
ذہن و دل کو بخشے فرحت
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی شربت
ء
اُس کے اثر سے بچ کے رہوں میں
دور رہے وہ یہی کہوں میں
مجھ پہ پڑے نا اُس کی چھاپ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی پاپ
ء
بھائے نہ اُس کو کوئی مٹھائی
لڈو ، پیڑے برفی، جلیبی
ہے وہ بس نمکین کا خوگر
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی شوگر
ء
اُس کی سختی میں ہے نرمی
پگھلاتی ہے اُس کو گرمی
شیشے جیسا اس کا ظرف
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی برف
*** |