* چہرہ اُس کا نور کا ہالہ *
چہرہ اُس کا نور کا ہالہ
میرے گھر میں کرے اُجالا
تیرہ شبی کو کرلے سلب
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی بلب
ء
اُس کے لئے میں ہاتھ پساروں
اپنوں کے گھر چکّر ماروں
جس کا چکانا مجھ پر فرض
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی قرض
ء
جسم تھکن سے جب ہو چور
ساری تھکن وہ کردے دور
سردی میں تن کو گرمائے
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی چائے
ء
گرمی کا جب آئے مہینہ
دم گھٹ جائے چھوٹے پسینہ
تب وہ گھمائے اپنا ڈنکا
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی پنکھا
*** |