* جب بھی میرے ہاتھ وہ آیا *
جب بھی میرے ہاتھ وہ آیا
میں نے اُسے آنکھوں سے لگایا
اُس نے کیا ہر غم کو غلط
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی خط
ء
پاس تھے اُس کے میرے گہنے
اُس نے دیئے تو میں نے پہنے
رکھے قبضے میں الماری
اسے سکھی ساجن؟ نا سکھی چابی
ء
اُس کے لئے کیوں ہاتھ پساروں
خودداری کو اپنی ماروں
میرے لئے وہ نہیں ہے ٹھیک
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی بھیک
ء
رکھے صاف وہ میرے تن کو
میلا ہونے دے نہ بدن کو
اس کے اندر ہے ایسا گن
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی صابن
*** |