* جب بھی اُس کو یاد کروں میں *
جب بھی اُس کو یاد کروں میں
بیتے دن پر آہ بھروں میں
لوٹ آنے پہ نہیں وہ راضی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی ماضی
ء
شادی کے بعد اُس نے گھیرا
حال بُرا کر ڈالا میرا
پہلے کہاں تھا اُس کا ذکر
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی فکر
ء
دیکھ کے اُس کی شکل سہانی
اڑ گئی سورج کی تابانی
اُس نے دن کو کیا تمام
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی شام
ء
اُس کے سنگ تھی کوئی لڑکی
دیکھ کے میری چھاتی دھڑکی
دل پر اُس نے دی دستک
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی شک
*** |