* جب وہ کبھی حد سے بڑھ جائے *
جب وہ کبھی حد سے بڑھ جائے
تو میرے سر تک چڑھ جائے
کردے میرا چہرہ زرد
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی درد
ء
میں ہوں نازک یہ نا سوچے
مجھ کو کبھی وہ ایسے دبوچے
جیسے گلے پڑجائے پھانسی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی کھانسی
ء
میرے حق میں اُس کی گزارش
حاکم سے کرے میری سفارش
کردے ظاہر میری مرضی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی عرضی
ء
خوشیوں کا پیغام سنائے
سب کا منہ میٹھا وہ کرائے
میٹھی میٹھی اُس کی خوشبو
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی لڈو
*** |