* شور سے اُس کے میں گھبرائوں *
شور سے اُس کے میں گھبرائوں
گھر کے کونے میں چھپ جائوں
ڈر سے کانپ اٹھے میری جاں
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی طوفاں
ء
گھس پڑے گھر میں وہ کبھی چپکے
راتوں کو نظروں سے چھپ کے
دیکھ اُسے میں جائوں کانپ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی سانپ
ء
دور کرے زخموں کی جلن کو
راحت بخشے میرے بدن کو
ساری ٹیس ٹپک کردے کم
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی مرہم
ء
باہر کا منظر وہ دکھائے
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کھلائے
اُس کے لئے سنوں ساس کی جھڑکی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی کھڑکی
*** |