* رابطہ اُس سے جب کٹ جائے *
رابطہ اُس سے جب کٹ جائے
ذہن بھی الجھن میں بٹ جائے
غصے سے مرا کھولے خون
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی فون
ء
کیوں ہو تعلق پاپ سے اُس کو
مطلب اپنے آپ سے اُس کو
اچھے اچھے اُس کے گن
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی پُن
ء
سب کو وہ بھر بھر کے پلائے
بادہ کشوں کی پیاس بجھائے
کسی سے نا رکھے ناچاقی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی ساقی
ء
جب وہ چاہے جتنا دیدے
یا چاہے تو دے کر لے لے
پانا کھونا اُس کی بدولت
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی قسمت
*** |