* ہے وہ میرا دشمنِ جانی *
ہے وہ میرا دشمنِ جانی
میں نے بھی مرنے کی ٹھانی
وہ بھی جاں لینے پر مائل
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی قاتل
ء
اُس کے رُخ سے نظر نہ پھیروں
جی بھر کے میں اُس کو دیکھوں
ہے اُس کی من موہنی صورت
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی مورت
ء
پیار سے میرا منہ جب چومے
فرطِ مسّرت سے وہ جھومے
میری چھاتی پر رہے لیٹا
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی بیٹا
ء
جی چاہے میں اُس سے کھیلوں
اُس کو اپنی گود میں لے لوں
دیکھنے میں وہ لگے کھلونا
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی بونا
*** |