* بے خودی حد سے گزرجائے تو ہوتی ہے غز *
بے خودی حد سے گزرجائے تو ہوتی ہے غزل
جب تصّور میں کوئی آئے تو ہوتی ہے غزل
سامنے ساغر و مینا ہو تو چلتا ہے قلم
نشہ جب دل میں اترجائے تو ہوتی ہے غزل
یوں تو ہر روز ہی ٹکراتی ہے نظروں سے نظر
دل سے جب دل کبھی ٹکرائے تو ہوتی ہے غزل
وصل کی رات میں جب مہندی رچے ہاتھوں سے
منہ چھپا کر کوئی شرمائے تو ہوتی ہے غزل
ہو کے بے چین جواں رات کی تنہائی میں
چوڑیاں جب کوئی کھنکائے تو ہوتی ہے غزل
حسن پہلو میں ہو صابرؔ تو مچلتا ہے خیال
سر پہ زلفوں کی گھٹا چھائے تو ہوتی ہے غزل
*********************** |