* بن بادل برسات کرے وہ *
بن بادل برسات کرے وہ
شور بہت دن رات کرے وہ
آتا ہی نہیں اُس کو ٹھہرنا
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی جھرنا
ء
اپنے اوپر مجھ کو سلائے
نیند بڑے آرام سے آئے
دور رہوں میں اُس سے کیونکر
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی بستر
ء
ہوتا ہے جب گھر سے بے گھر
کھل اٹھتا ہے اُس کا جوہر
قدر نہ کیونکر اُس کی ہوتی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی موتی
ء
اُس کا تعلق ہے ہر گھر سے
واقف ہے وہ سارے نگر سے
بستی بستی چھانے خاک
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی ڈاک
*** |