* گھوڑے کو رکھے قابو میں *
گھوڑے کو رکھے قابو میں
ایسا اثر ہے اُس کی چھو میں
اُس سے ڈرے ہر جسمِ نازک
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی چابک
ء
قہر جب اُس کا مجھ پر ٹوٹے
سارے بدن سے پسینہ چھوٹے
دکھلائے وہ اپنا روپ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی دھوپ
ء
کام کروں میں اُس کے بل پر
ہمت جاگے میرے اندر
ہونے نا دے مجھ کو خم
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی دم
ء
ہرپل وہ منہ پر آجائے
جب جھٹکوں تو پیچھے بھاگے
ڈھانپے چہرہ وہ نٹ کھٹ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی لَٹ
*** |