* ٹوہ میں اُس کی رہتے ہیں سب *
ٹوہ میں اُس کی رہتے ہیں سب
ہاتھ وہ جلدی آتا ہے کب
ہر کوئی کرے اُس کی کرید
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی بھید
ء
جب وہ ابھرے تو ڈر لاگے
سن کے اُسے سناٹا بھاگے
کان میں جیسے گھونپے سیخ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی چیخ
ء
دیکھا جو نیرنگِ زمانہ
چھوڑ کے آخر طرز پرانا
اُس نے بدلا اپنا طور
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی دور
ء
طرح طرح کے مزے چکھائے
لذت کا احساس دلائے
اُس کی فطرت ہے یہ عجیب
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی جیب
*** |