* الجھن سے پُر اُس کا دامن *
الجھن سے پُر اُس کا دامن
کبھی نہ سلجھے اُس کی الجھن
ہے وہ پیچ و خم سے لیس
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی کیس
ء
دن بھر کی الجھن سے چھڑائے
بستر پر مجھ کو لے جائے
میں نہ ٹالوں اُس کی بات
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی رات
ء
ہے بڑی سختی اُس کے تن میں
چوٹ لگے نہ میرے بدن میں
ڈر کے رہوں میں اُس سے اکثر
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی پتھر
ء
آنکھ کھلے جب صبح سویرے
مجھ کو آنگن میں آ گھیرے
نظروں کو وہ کردے کند
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی دھند
*** |