* سچائی سے اُس کو رغبت *
سچائی سے اُس کو رغبت
جھوٹی باتوں سے ہے نفرت
کہتا ہے وہ جھوٹ سے بچ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی سچ
ء
اُس پہ ذرا بھی داغ نہ آئے
چاند عزت کا نا گہنائے
چاہوں میں وہ رہے سلامت
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی عصمت
ء
کیسے اچھا اُس کو کہوں میں
ہردم اُس سے ڈر کے رہوں میں
بن جائے نا وجہِ ذلت
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی تہمت
ء
مجھ سے نفرت سے پیش آئے
میرا جینا اُس کو نہ بھائے
چاہے ہردم میری موت
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی سوت
*** |