* میرے شکوے میں اثر ہو یہ ضروری تو نہ *
میرے شکوے میں اثر ہو یہ ضروری تو نہیں
مہرباں اُن کی نظر ہو یہ ضروری تو نہیں
اُن کی حالت کی خبر تو میرے دل کو ہے مگر
ان کو بھی میری خبر ہو یہ ضروری تو نہیں
رات غم کی تو کسی صورت گزرہی جائے گی
میرے حصّے میں سحر ہو یہ ضروری تو نہیں
رقص شعلہ چند لمحے میں بھی ڈھاتا ہے غضب
یہ تماشا رات بھر ہو یہ ضروری تونہیں
ہر مسافر چل رہا ہے اپنی اپنی راہ پر
ایک سب کی رہ گزر ہو یہ ضروری تو نہیں
مختصر کردیتی ہے ہمت شبِ غم کو، مگر
ہر شب غم مختصر ہو یہ ضروری تو نہیں
**************** |