* اُس کا مکھڑا چم چم چمکے *
اُس کا مکھڑا چم چم چمکے
اندھیارے میں بھی وہ دمکے
جھلمل جھلمل اس کا وتیرا
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی ہیرا
ء
مجھ کو راہ چلا نا جائے
لچکے پائوں ، کمر بل کھائے
کرکے مجبور اُس نے چھوڑا
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی پھوڑا
ء
ہولی کے دن ساتھ نہ چھوڑے
تھام لے جب وہ ہاتھ نہ چھوڑے
میں بھی کھیلوں اُس کے سنگ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی رنگ
ء
دیکھ کے اُس کو میں ڈر جائوں
ٹھیک سے اُس کو دیکھ نہ پائوں
کردے وہ مجھ کو افسردہ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی مُردہ
*** |