* باہر سے میں گھر جب آئوں *
باہر سے میں گھر جب آئوں
سب سے پہلے اُس کو پائوں
چومے میرے پائوں وہ جھٹ پٹ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی چوکھٹ
ء
ہاتھ اٹھاکر ٹانگ اٹھوائے
جاڑے میں بھی پسینہ آئے
میرے بدن کو دے یوں جنبش
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی ورزش
ء
میرے دل کو جب وہ بھایا
حسن مرا اُس نے نکھرایا
میں نے تھاما اُس کا دامن
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی فیشن
ء
زور جب اُس کا مجھ پہ ٹوٹے
سارے تن سے پسینہ چھوٹے
اُس میں کبھی نہ پائی نرمی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی گرمی
*** |