* جو کھاگئے شکست وہ ذلت اٹھائیں گے *
جو کھاگئے شکست وہ ذلت اٹھائیں گے
فاتح جو ہوں گے مالِ غنیمت اٹھائیں گے
راہوں میں رہ روی کا سلیقہ نہیں جنہیں
جس راہ میں چلیں گے وہ زحمت اٹھائیں گے
کرتے ہیں جو کسی کو اذیت میں مبتلا
اک دن ضرور وہ بھی اذیت اٹھائیں گے
ہم بھی کسی سے نازونزاکت میں کم نہیں
کیونکر کسی کے ناز و نزاکت اٹھائیں گے
ہنس ہنس کے ہم اٹھاتے رہے لذّتِ گناہ
رو رو کے لطفِ اشکِ ندامت اٹھائیں گے
قائد کسی کو اپنا جو گردانتے نہیں
پرچم وہ کس کے زیرِ قیادت اٹھائیں گے
یہ بلبلہ اٹھا ہے مرے بحرِ فکر سے
ہم اس حباب کو بھی سلامت اٹھائیں گے
******************* |