* مجھ پر اپنا رنگ جمائے *
مجھ پر اپنا رنگ جمائے
کیسے کیسے گل وہ کھلائے
مجھ کو بھائے اُس کی سرخی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی مہندی
ء
بھیڑ میں جب بھی میں گھِر جائوں
اُس کی زد سے بچ نہ پائوں
ہوجائوں میں ہکا بکا
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی دھکا
ء
دن بھر کی الجھن سے چھڑائے
راحت کا احساس دلائے
بخشے میرے دل کو چین
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی رین
ء
جب میں خود کو تنہا پائوں
دیکھ کے اُس کو میں گھبرائوں
سر پر چھائے خوف کا بادل
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی جنگل
*** |