* فصلِ نو کی رُت جب آئے *
فصلِ نو کی رُت جب آئے
مٹی کوڑے ، فصل اُگائے
خرچ کرے کھیتوں میں بل
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی ہل
ء
اپنے پاس جب اُس کو پائوں
پاکے اُس کو میں اترائوں
ناز کروں اپنی قسمت پر
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی گوہر
ء
جب اُس سے پالا پڑجائے
اپنی ضد پر وہ اڑ جائے
چھوٹ نہ پائے اُس سے جان
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی آن
ء
جب وہ چھوئے تو میں شرمائوں
گھونگھٹ پٹ میں منہ کو چھپائوں
اُس کی صفت ہے بے حد نرم
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی شرم
*** |