* کوئی پتھر اُس پہ اچھالے *
کوئی پتھر اُس پہ اچھالے
چوٹ کا بوجھ اُس پر جو ڈالے
کیسے نہ آئے اُس پر آنچ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی کانچ
ء
سنبھلے لاکھ سنبھل نہ پائے
راہ میں جس کو وہ ٹھکرائے
گر جائے منہ کے بل ہوکر
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی ٹھوکر
ء
کردے جب وہ مجھ کو غمگیں
ہو کیا حاصل دل کو تسکیں
کیسے رہوں میں نغمہ سنج
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی رنج
ء
دو ملکوں سے رشتہ جوڑے
اپنے تعلق کو نہ توڑے
لمبا چوڑا ہے اُس کا قد
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی سرحد
*** |