* سناٹے میں جب وہ گھیرے *
سناٹے میں جب وہ گھیرے
کان کھڑے ہوجائیں میرے
چونک اٹھوں میں سن کے کھٹ کھٹ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی آہٹ
ء
وہ بستر کے سرہانے پر
سر میرا اُس کے شانے پر
نرم ملائم جسم ہے اُس کا
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی تکیہ
ء
اُس میں صفت ہے پیاری پیاری
ہے وہ مثلِ بادِ بہاری
مہکی مہکی اُس کی فطرت
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی نکہت
ء
اونچائی پر شور کرے وہ
بِن پَر کے فراٹے بھرے وہ
پہنے ہوئے فولادی جاکٹ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی راکٹ
*** |