* ہے وہ نمائش گاہ کی زینت *
ہے وہ نمائش گاہ کی زینت
کون لگائے اُس کی قیمت
انمول اُس کا انوکھاپن
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی فن
ء
کرتا ہے وہ سب کی بھلائی
محلوں تک ہے اُس کی رسائی
دیکھا اونچے لوگوں کے گھر
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی نوکر
ء
آنگن میں شہنائی گونجی
ہاتھ آئی خوشیوں کی پونجی
گھر میں اُس نے دھوم مچادی
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی شادی
ء
میرے آگے لب نہ وہ کھولے
میں پوچھوں تو کچھ نا بولے
سمجھوں میں نا اُس کا اشارہ
اے سکھی ساجن؟ نا سکھی گونگا
*** |