* کچھ لوگ اہلِ حق کے طرفدار بھی رہے *
کچھ لوگ اہلِ حق کے طرفدار بھی رہے
موقعے پہ باطلوں کے مددگار بھی رہے
دریائوں کے سفر کے لئے ہے یہ لازمی
کشتی میں ہیں تو ہاتھ میں پتوار بھی رہے
حالات پر نہ صرف نظر رکھّے آدمی
حالات سے وہ برسرِ پیکار بھی رہے
ہو تنگدست کوئی تو ہے اِس میں ہرج کیا
ہاں یہ ضرور ہے کہ وہ خوددار بھی رہے
رونق دکان کی ہے خرید و فروخت سے
بازار ہے تو گرمیٔ بازار بھی رہے
صابرؔ سپہ گری کا یہ پہلا اصول ہے
رن میں رہو تو ہاتھ میں تلوار بھی رہے
******************* |