* چھائی گھٹا گھنگھور *
چھائی گھٹا گھنگھور
رم جھم رم جھم برکھا رُت
آنگن میں کرے شور
ء
شام سہانی ہے
لیکن من کے آنگن میں
کیوں ویرانی ہے
ء
ندیا تھی جل تھل
پنگھٹ پر جب آئی وہ
بھیگ گیا آنچل
ء
ٹوٹ گئے گھنگھر و
آج اپنے جذبات پہ وہ
رکھ نہ سکی قابو
ء
یہ کیسا ہے غم
ہونٹوں پر مسکان سجی
اور آنکھیں پر نم
*** |