* دل سے نکال دے ڈر *
دل سے نکال دے ڈر
دنیا میں جینا ہے تو
جی بے خوف و خطر
ء
لاکھ اسے تو ڈھانپ
باہر آہی جائے گا
آستین کا سانپ
ء
محنت کے دو ہاتھ
رہتے ہیں چاق و چوبند
مزدوروں کے ساتھ
ء
ماضی کی تدبیر
بنتی ہے مستقبل کے
خوابوں کی تعبیر
ء
کیوں دکھلاکر نوٹ
سیدھے سادے لوگوں سے
مانگا جائے ووٹ
*** |