* ہائے رے بربادی *
ہائے رے بربادی
آپس میں لڑ مر کے ہم نے
پائی آزادی
ء
سبز کھیت کھلیان
پھربھی بھوکا سوتا ہے
آدھا ہندستان
ء
جی لے غم سہہ کر
غم سے رہائی کس کو ہے
دنیا میں رہ کر
ء
لاکھوں ہوئے بے گھر
قہر سونامی کا ٹوٹا
ساحلی بستی پر
ء
گھر میں اوڑھے ٹاٹ
اور باہر دکھلاتا ہے
وہ نوابی ٹھاٹ
*** |