* کیسے کیسے لوگ *
کیسے کیسے لوگ
تھے آباد اس دنیا میں
کہاں اب ایسے لوگ
ء
مانگ کے سب سے قرض
اپنے بیوی بچوں کا
اس نے نبھایا فرض
ء
دنیا کی ہے ریت
ہوتی ہے اک دن آخر
سچائی کی جیت
ء
ہیں وہ گھر کی شان
مہمانوں کی آمد کو
باعثِ برکت جان
ء
کیوں لکھیں اب خط
فون پہ کرلیتے ہیں بات
پہنچے گا کب خط
*** |